Wine

“They ask you concerning wine and gambling. Say: “In them is great sin, and some profit, for men; but the sin is greater than the profit.”  Surah Al-Baqarah/The Cow 219

“You who believe intoxicants and gambling, (dedication of) stones, and (divination by) arrows, are an abomination, of Satan’s handiwork: eschew such (abomination), that you may prosper….. Satan’s plan is (but) to excite enmity and hatred between you, with intoxicants and gambling, and hinder you from the remembrance of Allah, and from salah (prayer): will you not then abstain?” Surah Al-Maidah /The Table Spread 90-91

.

Definition of any intoxication according to Qur’an:

1-  Drinking wine is a sin.  (The definition of sin is disobedience/deliberate violation/transgression/offense to Divine laws)

2- Drinking wine has some profits too but less in proportionate to sin.  

3- Drinking wine/intoxication is an abomination.  (The definition of abomination is detestation/abhorrence/disliked)

4- Wine is Satan’s handiwork.   

5- Wine/intoxication develops feelings of hatred among humans.

6- Wine/intoxication creates enmity among humans.

7-  Wine/intoxication stops from salah (five obligatory daily prayers)

8- Wine/intoxication hinders/obstructs from remembering Allah (SWT).

.

THOSE WHO CLAIM “DRINKING WINE” IS NOT PROVEN HARAM (PROHIBITED) FROM QUR’AN:

I am not quoting the ahadith (words of Prophet Muhammad (pbuh)) as many Muslims have issues on their authenticity.  I say sorry to my Prophet (pbuh) for that.  But no Muslim would have a doubt on the words of Qur’an.  The above verses have no words that are difficult to understand.  

Allah (SWT) is free of all needs, likes and dislikes.  Nothing can cause profit and loss to Him.  He Almighty doesn’t want us to drink wine or to be intoxicated.  If I am not a complete fool, I did not read the words like a straight order, “don’t drink wine or wine is prohibited on you”.  I only read the words as “drinking wine is a sin”.  Sin in simple words is “doing something that God doesn’t want us to do OR not doing something that God has told us to do.  

So, the condition to abstain from wine/intoxication is not based upon logically proved advantages or disadvantages of wine but the obedience or disobedience of God Almighty.  Even then, Allah (SWT) has mentioned few disadvantages, if people do care about them.

Drinking wine is a matter of faith.  Unfortunately in Pakistan, it is not considered a sin at government, elite or any level.  Drinking wine is crime, only if poor people are hospitalized and report it to police.  Not even those who don’t drink wine talks about it.  

.

الله اور اسکے رسول صلی الله علیہ وسلم کی قائم کو ہوئی حدود کو توڑنا گناہ کہلاتا ہے… انسانوں کے بناۓ ہوۓ قوانین کو توڑنا جرم کہلاتا ہے… اور جرم کی تعریف یہ رکھی ہے کہ وہ عمل جو دوسرے انسان کو نقصان پہنچاۓ یا اس کے ساتھ زبردستی اسکی مرضی کے خلاف کیا جاۓ… اور انسانوں کو نقصان پہنچنے اور زبردستی کرنے کے عمل کو ہی گناہ کا درجہ بھی دے دیا گیا ہے… اور یہ یقین بھی کر لیا گیا ہے کہ کل دین اور مقصد حیات یہی ہے…  
.
شراب، زنا با الرضا، جوا، عریانی و فحاشی، سود، سور، مردار…. ذاتی پسند اور نا پسند ہے اور بنیادی حقوق…. جس کو برا لگے اپنی آنکھیں بند کر لے… الله سبحانہ و تعالی کی ذات اس سارے قصّے میں کہاں ہے… الله سے انسانوں کا تعلق صرف اتنا رہ گیا ہے کہ خدا انسان کی بغاوتوں کے باوجود بس دیتا ہی رہے اور انسان اسکے احکامات کی دھجیاں اڑاتا رہے… یہ اسکا ذاتی معاملہ ہے…
.
“اور تم سے پوچھتے ہیں حکم شراب اور جوۓ کا… تو کہو، ان میں گناہ بڑا ہے، اور فائدے بھی ہیں لوگوں کو… اور انکا گناہ فائدے سے بڑا ہے”… سوره البقرہ ٢١٩ 
“اے ایمان والو! یہ جو ہے شراب اور جوا اور بت اور پانسے، گندے کام ہیں شیطان کے، سو ان سے بچتے رہو، شاید تمہارا بھلا ہو”… سوره المائدہ ٩٠ 
“شیطان یہی چاہتا ہے، کہ ڈالے تم میں دشمنی اور بغض، شراب سے اور جوۓ سے، اور روکے تم کو الله کی یاد سے اور نماز سے، اور پھر اب تم باز آؤگے”…. سوره المائدہ ٩١ 
.
کئی سالوں سے آۓ دن کچی شراب اور زہریلی شراب کے پکڑے جانے کی خبریں سن سن کر تںگ آ گئی ہوں… شراب پکڑ لیتے ہیں، پی پلا کرانکی خالی بوتلیں چھوڑ دیتے ہیں… شراب والے ان میں شراب بھرکر دوبارہ بیچنا شروع کر دیتے ہیں… غریب اسے پیتے ہیں، ہسپتال جاتے ہیں اور اکثرمرجاتے ہیں… پولیس میں رپورٹ کرائی جاتی ہے… پولیس والے پھر شراب پکڑ لیتے ہیں… اور یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے…. یہ کاروائی صرف غریبوں کے لئے ہوتی ہے جن کے دماغوں میں یہ بات بٹھا دی جاتی ہے کہ شراب غموں کو بھلا دیتی ہے… محبوب روٹھ گیا تو شراب پینا شروع کردو… بھئی ایک انسان گیا سو گیا، اس میں الله کے قوانین توڑنے کی کیا ضرورت ہے… حالات خراب ہیں شراب پینا شروع کردو… تو کیا اس سے حالات ٹھیک ہو جاتے ہیں…
.
ہاں امیروں کو کوئی اس لئے نہیں پکڑتا کیونکہ انہوں نے شراب کو حلال کر رکھا ہے… وہ شراب غموں کو بھلانے کے لئے نہیں بلکہ خوشیوں کا لطف بڑھانے کے لئے پیتے ہیں… بہت سوں کو یہ غیر مسلموں میں اپنا مقام اعلی بنانے کے لئے پینی پڑتی ہے… اور کچھ لوگوں کی فطرت ہوتی ہے کہ الله اور اس کے رسول صلی الله علیہ وسلم کی حدود توڑیں… اور پھر امیرامراء جس طرح بھی مریں، شراب کی عزت پر کوئی آنچ نہیں آنے دیتے، نہ اس کے خلاف پولیس میں رپورٹ کرتے ہیں… وہ شراب کی عزت کرتے ہیں اور پولیس انکی….
.
دیکھیں نہ سارے سیاستدان، حکمران، جرنیلز، اداکار، گلوکار، شاعر، فنکار، اعلی عہدیداران… کون ہے جو پاکستان میں شراب نہیں پیتا… انکی تو تصویریں بھی شراب پیتے ہوۓ اخباروں میں چھپ جائیں، ٹی وی پر آجائیں تب بھی انھیں کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں شراب امیروں کی عیّاشی ہے مجبوری نہیں… مزے کی بات کہ جو لوگ شراب نہیں پیتے یا پینا چھوڑ چکے ہیں وہ بھی دوسروں کے پینے کو برا نہیں سمجھتے اور نہ اسکے خلاف آواز اٹھاتے ہیں… 
.
اگر کوئی ایک ایسا نکتہ ہے جہاں امیراورغریب ایک ہی جیسا رویہ اختیار کریں تو وہ ہے شراب… قرآن سے ثابت ہونے یا نہ ہونے کو تو الگ کر دیں… اگر انسان کی تہذیب اور نفاست کے تقاضوں کو ہی سامنے رکھ لیں تو کون نفیس انسان ایسا ہو گا جو گلی سڑی بدبودار چیز کو ہاتھ لگانا بھی پسند کرے گا… اور وہ بھی لطف لینے کے لئے… شراب پینا توخود ایک ذہنی اورنفسیاتی بیماری کی علامت ہی نہیں بلکہ اس آدمی یا عورت کے قوت ارادی کمزور ہونے کی نشانی بھی ہے…. کیونکہ گندگی اور غلاظت کو کھانے پینے والا کوئی نارمل آدمی یا عورت تو نہیں ہو سکتے… اس قسم کے کمزور ارادہ اور ذہنی بیمار لوگوں کو کسی بھی قسم کا عہدہ یا ذمہ داری کیسے دی جا سکتی ہے… یا ایسے لوگوں کی باتوں کا بھی کیا اعتبار کس نشے میں کی گئی ہوں… نشہ آور لوگ خود کو گناہ گار نہ سمجھیں تو ٹھیک لیکن آئین کے لحاظ سے قانون کے مجرم ہیں، چاہے وہ کوئی بھی نشہ ہو…
.
لیکن کس کس کو پکڑیں… زرداری، پرویز مشرف، شاہ محمود قریشی، بلاول زرداری، عتیقہ اوڈھو، وڈیرے، چودھری، سردار، جرنیلز، پرانے نۓ اداکار گلوکار شاعر وغیرہ وغیرہ… 
ایسے لوگوں کو انسانوں کے بنیادی حقوق تو دے جا سکتے ہیں، بنیادی احترام بھی کیا جا سکتا ہے، انکے ساتھ ملازمت اور کاروبار بھی کیا جا سکتا ہے… لیکن ان سے میل جول رکھنے، ساتھ مل بیٹھنے، وقت گذارنے کو کس کا دل چاہے گا… خیرامیروں کی حرکتوں سے تو الله سبحانہ و تعالی خود ہی نمٹ لیں گے… انکو تو ڈھیل ملی ہوئی ہے… 
.
ہاں غریبوں کو رسول صلی الله علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے قصّے سناۓ جا سکتے ہیں کہ ان پر تو کیا کیا گذرا لیکن انہوں نے الله کی حدود کو پامال نہیں کیا… لیکن آج ہم نے غربت کا معیار روٹی، کپڑے، مکان اور اختیار کا نہ ہونا رکھ دیا ہے… کوئی محنت کر کے دو روٹی کما ۓ تو اس پر اتنا ترس کھاتے ہیں کہ وہ اپنی کوششوں پر شرمندہ ہو جاۓ… اور سوچے کہ وہ دنیا کا ناکام ترین آدمی یا عورت ہےکیونکہ اسکے بچے برگر اور پیزا نہیں کھاتے، گاڑیوں میں نہیں پھرتے… انھیں یہ احساس دلاتے ہیں کہ با اختیار اور کامیاب لوگ وہ ہیں جن کے آگے پیچھے چارتعریفیں کرنے والے خوشامدی یا فینزہوں، انکے لئے ہزاروں لوگ نعرے لگائیں اور اپنی قیمتی زندگی قربان کرنے کا عہد کریں… انکی تقدیر بدلنے کے نام پر انکو لوٹیں… پتہ نہیں کونسے اختیار اور کونسے انصاف کا لالچ دیتے ہیں…
.
الله سبحانہ و تعالی سورہ الرعد میں فرماتے ہیں کہ…”بے شک دلوں کو اطمینان الله ہی کے ذکر سے ملتا ہے”…
.
اور پاکستان کے سیاست دان ظلم اور دہشت کا نظام لا کر اور لبرل لوگ قرآنی احکامات کے خلاف دلیلیں لا کر انسانوں کو اسی یاد سے دور کردینا چاہتے ہیں… حتی کہ دینی جماعتیں اپنے عالموں اور لیڈرز کو خدا سے آگے لے آتے ہیں… جبھی تو اتنی ایجادوں اور اتنی سہولتوں کے باوجود دلوں کو سکون میسر نہیں…
.
.PRESIDENTS OF ISLAMIC REPUBLIC OF PAKISTAN VIOLATING QUR’AN AND CONSTITUTION
……………………………………………………………………………………………….