Man vs The Invisible – انسان بمقابلہ غیبی مخلوقات

T

دنیا میں لاکھوں انسانوں کا یہ خیال ہے کہ جو چیزیں انسان کے حواس خمسہ سے ثابت نہ ہوں انکا کوئی وجود نہیں ہوتا… یہی نظریہ بہت سے لوگوں کے لئے خدا کے وجود سے انکار کا سبب بھی بنا ہے… باقی بحث تو چھوڑ دیں… لیکن اگر صرف اس خیال پر زندگی کی بنیاد رکھ دی جاۓ کہ جو نظر نہ آۓ، جو سنائی نہ دے، جسے چھوا نہ جا سکے، جسے چکھا نہ جا سکے، جسے سونگھا نہ جا کے… اس کا وجود نہیں… تو پھر انسان شاید دنیا میں کچھ بھی بھی کرنے کے قابل نہ رہے… کیونکہ خیالات، نظریات، تصورات، تشبیہات وہ چیزیں ہیں جو حواس خمسہ سے ثابت نہیں کی جا سکتیں…
 جن، دیو، بھوت، آسیب، سایہ، پری، چڑیل… یہ ہر چینل پر جو جنوں بھوتوں پر تحقیقاتی پروگرامز کیے جا رہے ہیں… عقل سے کام لیں… انسانوں کے علاوہ بھی جو مخلوق ہیں وہ مذاق نہیں ہیں… انسانوں پر نظر رکھے ہوتی ہیں… جب سے دنیا بنی ہے، اربوں انسان پیدا ہوکر مرچکے ہیں… اسلامی عقیدے کے مطابق اچھی ارواح تو آسمان پر ‘رفیق الاعلی’ سے جا ملتی ہیں اور سنا ہے کہ قیامت تک وہیں رہتیں ہیں… ‘رفیق الا اعلی’ کے بارے میں سنا ہے کہ یہ پہلے آسمان یا دنیاوی آسمان کے اوپر یعنی پہلے اور دوسرے آسمان کے بیچ میں کوئی جگہ ہے… اس کا مطلب یہ ہوا کہ انسان کے جسم کو ہوا یا فضا کی ضرورت ہوتی ہے زندہ رہنے کے لئے، روح کو نہیں… جبکہ گناہ گار روحیں، بد روحوں کی شکل میں آسمان سے دھتکار دی جاتی ہیں اور وہ زمین پر بھٹکتی پھرتی ہیں… نہ صرف یہ بلکہ انہیں رہنے کے لئے جسم کی تلاش ہوتی ہے… اور یہ بھی سنا ہے کہ جادوگر اورعامل ٹائپ لوگ انھیں بلا کر قابو کر لیتے ہیں یا استعمال کرتے ہیں… والله اعلم با الصواب…
.
کچھ عالم دلیل کے طور پر کہتے ہیں کہ قرآن میں جن چیزوں کا ذکرہے ان کا وجود تو ہے… اور جن چیزوں کا ذکر قرآن میں نہیں ہے یا احادیث میں نہیں ہے، ان کا وجود نہیں… یا تو وہ ذہنی بیماری کا نتیجہ ہیں یا پھرصرف خیالات……… لیکن پھرقرآن میں تو ڈائناسارز کا ذکر بھی نہیں ہے… وہ بھی تو حقیقت بن کر سامنے آگۓ… انسانوں اور جنوں سے پہلے کی مخلوقات ہیں وہ… لیکن قرآن تو جنوں سے پہلے کسی مخلوق کی بات ہی نہیں کرتا…
اگر تو وہ خیالات بھی ہیں یا پھر جنوں کا ہی کوئی روپ، تب بھی حقیقت میں تو پریشانی کا ہی باعث بنتے ہیں… انکے باطنی اور ظاہری اثرات ہوتے ہیں… یہ اس درد، بھوک یا پیاس کی طرح ہوتے ہیں جو دیکھنے والوں، بات کرنے والوں کو، ساتھ رہنے والوں کو نظرنہیں آتا… صرف اسی کو محسوس ہوتا ہے جس کے ہو… 
اور اگر وہ صرف خواب ہیں تو کیا خواب نشانیاں، علامات، تنبیہ یا بشارت نہیں ہوتے؟… پھر تو خوابوں پر بھی یقین رکھنا چھوڑ دیں… 
.
اے آر وائی والوں کو شاید سمجھ آگئی ہو، دیکھ لی انکی طاقت… شائستہ واحدی صاحبہ کو شاید اس لئے کچھ نہیں ہوا کہ ان کے ساتھ، یا تھوڑے فاصلے پر دعائیں پڑھتے ہوۓ عالم موجود تھے… اور ویسے بھی ایسی چیزیں گروہ یا جماعت کو تنگ نہیں کرتیں بلکہ اکیلے شخص پر اپنا زور آزماتی ہیں… دوسری بات جو انہوں نے کی کہ قبرستان میں کچھ نہیں ہوتا اور وہاں سکوں سے بیٹھ کر پڑھا بھی جا سکتا ہے… دوسرے ملکوں میں قبرستان سلیقے اور صفائی سے بنے ہوتے ہیں، وہاں حالانکہ وہاں غیرمسلم دفن ہوتے ہیں لیکن وحشت نہیں ہوتی… وہاں تو یہ تصور ہو سکتا ہے کہ کوئی قبرستان میں جا کر کتاب لکھ پڑھ لے…… پاکستان میں جہاں کلمہ گو اور جنت کے حقدار دفن ہیں، ذرا کوئی دن میں جاکر دکھاۓ… میں خوف کی بات نہیں کر رہی… وحشت کی بات کر رہی ہوں…
.
.
اچھی مخلوق چاہے انسان ہوں، حیوان ہوں یا غیبی یعنی نہ دکھنے والی چیزیں، ان سے کسی کو کوئی نقصان نہیں، یہ سب اپنی اپنی ڈائمینشنز میں کام کرتے رہتے ہیں اور کوئی فورمل انٹرایکشن سے انہیں نقصان نہیں پنہچتا… یہ ایک دوسرے کو پہچانتے بھی ہیں، ہمدرد بھی ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کی مدد بھی کرتے ہیں… جیسے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ “ہڈیاں اور گوبر تمھارے جن بھائیوں کی غذا ہیں”… رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے اس فرمان کے مطابق کیا ہمارا فرض نہیں بنتا کہ ہڈیوں اور گوبر کا ڈسپوزل بھی صحیح طریقے سے کریں؟…
.
آسیب، بدروح، سایہ… بری اور شیطانی مخلوق چاہے انسان ہوں، حیوان ہوں یا نہ دکھائی دینے والی چیزیں، ان سے بچنے کی، ہوشیار رہنے کی ضرورت ہوتی ہے… کیونکہ انکا مقصد ہی نقصان، فساد اور بربادی ہوتا ہے… انسانوں میں سے کچھ انتہائی بری قسمیں یعنی جادوگر، عامل وغیرہ ٹائپ اور باقی شیطانی مخلوق کی تقریبا ملتی جلتی عادتیں ہوتی ہیں… جیسے کہ یہ اندھیری اور محبوس یعنی ایسی جگہوں پر رہتے ہیں جہاں تازہ ہوا کا گزر نہ ہو یا پھر گندگی اور کوڑے پر…
.
خود سے یا ساری مخلوقات انسان کو مارنے کی یا شدید قسم کا نقصان پنہچانے کی کوشش نہیں کرتیں بلکہ انسانوں سے دور رہتی ہیں…
اگر جادوگرجنوں یا ان مخلوقات کو کسی شخص کو جان سے مارنے کا حکم دے تو پھر یہ اس شخص کو خود کشی کی طرف راغب کرتے ہیں… اور اس کے آس پاس کے ماحول میں ایسے حالات پیدا کر دیتے ہیں کہ وہ صرف مرنے کی سوچے… مثال کے طور پرمالی نقصان، گھر کے لوگوں میں لڑائیاں، نفرتیں، تنہائی، عبادت سے دوری، وغیرہ…
.
وہ مخلوقات چاہے اچھی ہوں یا بری، جو خود کسی انسان کے پیچھے لگ جائیں، بہت طاقتورہوتی ہیں اور ان سے پیچھا چھڑانا بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ یہ اپنی طاقت کے بل پر قابو پاتی ہیں… ان کے مقابلے میں جو جادوئی عمل کے ذریعے بھیجی جاتی ہیں، انھیں بھگایا بھی جا سکتا ہے اور ختم بھی کیا جا سکتا ہے، کیونکہ یہ ایک غلامی کی کیفیت میں کسی کے احکامات کی پابند ہوتی ہیں اور اپنی مرضی سے اپنی طاقت استعمال نہیں کر سکتیں… اسی لئے اسلام نے انسانوں کو غلامی سے نجات کا راستہ دکھایا…  
.
شیطانی مخلوقات سورج ڈوبنے کے ساتھ ساتھ زور پکڑنا شروع کر دیتی ہیں… اندھیرا انکی طاقت ہوتا ہے… سورج کی روشنی میں یہ کمزور پڑجاتے ہیں… اسی طرح بجلی کے بلبز کی روشنی بھی انکو تکلیف دیتی ہے… گھروں اور عمارتوں کے بھی کونوں میں سمٹ جاتے ہیں یا باتھ رومز انکا ٹھکانا ہوتے ہیں… چین میں جو گول عمارتیں بنائی جاتی تھیں انکے پیچھے بھی ایک نظریہ یہ تھا کہ شیطانی ارواح اس میں داخل نہیں ہو سکتیں یا اپنا ٹھکانا نہیں بنا سکتیں… مسجدوں میں بھی گنبد اور کوئی حصّہ گولائی میں ہوتا ہے… کراچی میں ابھی بھی کہیں پرانے گھر وغیرہ ہیں، ان میں دیکھیں تو ڈرائنگ روم یا عام کمرے کی ایک دیوار یا ایک حصّہ گولائی میں ہوتا ہے اور وہ کمرہ نسبتا ٹھنڈا ہوتا ہے… کیوں کہ گولائی کی وجہ سے ایک تو ہوا سرکیولیٹ ہوتی ہے جبکہ کونے ہوا کو بلاک کر دیتے ہیں… دوسرے شیطانی چیزوں کو، جو کہ گرم دھوئیں یا ہوا سے بنی ہیں، رکنے کا موقعہ نہیں ملتا… اور ہوا میں تو ہم ہر وقت سانس لے رہے ہیں… اسی لئے عالم اور عامل پڑھا ہوا پانی کونوں میں چھڑکنے کو کہتے ہیں یا پھونک مارنے کو کہتے ہیں…
.
.
انکے بارے میں جو اب تک مختلف عالموں اور لوگوں نے تحقیقات کی ہیں وہ یہ ہیں کہ یہ شیطانی چیزیں جو بھی ہیں اور جو بھی انکے نام ہیں، انکے کچھ اصول ہوتے ہیں…
.
یہ عموما اکیلے شخص پر حملہ کرتی ہیں، کسی گروہ پر یا دو تین لوگوں پر نہیں… شاید اسی لئے پہلے زمانے کے بزرگ اکیلے جانے سے منع کرتے تھے…
.
گھر میں یا گھر کے اندر کمروں میں دروازوں سے یا کھلی جگہوں سے داخل ہوتی ہیں، دیواروں سے نہیں… اسی لئے بزرگ دروازہ کے سامنے سونے سے یا کھلے حصّوں کے راستے میں سونے سے منع کرتے تھے… کیونکہ وہ انکی گزرگاہ ہوتی ہیں… بلکہ نیک مخلوق کی بھی…
.
جن تو آبادیوں میں رہتے ہیں… مگر دوسری مخلوق عموما انسانوں کی آبادیوں سے دوررہتے ہیں… یہ خود انسانوں کےعلاقوں میں نہیں آتے…بلکہ اگر انسان ان تک پنہچ جائیں تو انکو تنگ کرتے ہیں… 
ایسا بھی ہوتا ہے کہ جن سنسان علاقوں میں یہ رہتے ہیں وہاں آبادیاں قائم ہوجاتی ہیں… لوگ ان کی جگہوں پر گھراورعمارتیں بنا لیتے ہیں… جس پر انکو غصّہ ہوتا ہے… کیوں کہ ان آباد ہونے والوں میں ہر قسم کے لوگ ہوتے ہیں… بہت سے قرآن اور دعائیں بھی پڑھتے ہیں جو کہ ان مخلوق کے لئے تکلیف کا باعث بنتے ہیں… یہ اپنی جگہیں نہیں چھوڑتے اور انسانوں کو تنگ کرنا شروع کر دیتے ہیں…
.
جب تک انکو موقع نہ ملے یا موقع نہ دیا جاۓ یہ کسی کے جسم میں داخل نہیں ہوتیں… جن موقعوں کی انہیں خود تلاش ہوتی ہے وہ ہیں، انتہائی خوف کا عالم، قہقہہ مار کر یا انتہائی خوشی کا عالم، انتہائی غم اور رونے پیٹنے کا عالم یا پھرانتہائی غصّے کاعالم… مطلب ایسا حال کہ جس میں انسان اپنے ہوش و حواس میں نہ ہو اورکسی بھی آس پاس کے اثرات کہ تحت فیصلہ کرے… اسلام نے تو ویسے بھی انتہائی رویوں یا شدت پسندی سے منع فرمایا ہے… اور ذرا سوچیں تو شاید یہی وجہ ہو شراب سے دور رہنے کی… 
.
یہ چیزیں اکثر سیدھا سونے والوں پر بھی چھلانگ لگا کرجسم میں داخل ہو جاتی ہیں… 
.
گندگی، ناپاکی اور گناہ کے کام بھی ان مخلوقات کے پیچھے لگ جانے کا سبب بنتے ہیں… 
.
شیطانی خصوصیات اور مخلوقات پورے چاند کی تاریخوں میں بھی زور پکڑتی ہیں… 
.
جب عامل اور جادوگرجنوں کوقابو کرکے کسی کو تنگ کرنے، مارنے یا اذیت دینے کا کام سونپتے ہیں تو پھر یہ پابند ہو جاتے ہیں اورموقعوں کی تلاش میں لگ جاتے ہیں… کبھی گھر کے کسی شخص کی آواز میں اپنے شکار کا نام پکارتے ہیں… کبھی کیڑے مکوڑوں کی شکل میں اچانک ظاہرہو کر خوفزدہ کرتے ہیں… کبھی خوابیدہ حالت میں عجب شکل یا حرکتوں سے پریشان کرکے نیند خراب کرتے ہیں… کبھی گھرمیں کھانوں یا دوسری اشیا کو خراب کر کے، بدبودارکرکے، بے جگہ کرکے پریشان کرتے ہیں…عموما یہ پیچھے گردن اور کندھوں پر سوار رہتے ہیں… 
جسم میں خود سے یا کسی جادوئی اثر کے ذریعے سے داخل ہو جائیں تو اکثر اس شخص کو آس پاس کے لوگوں سے دور کرنے کے لئے اس کے جسم میں شدید بدبو بھی پیدا کر دیتی ہے… 
.
.

جادو ہو یا آسیب یا سایہ یا کوئی اور چیز… یہ روح اور جسم، دونوں پر اثرانداز ہو سکتے ہیں اور روحانی اور جسمانی بیماریوں میں مبتلا کر سکتے ہیں… کسی جادوگر یا عامل کے ذریعے کیے گۓ جادو کے اثرات کو مختلف طریقوں سے ختم کیا جاتا ہے… پڑھے ہوۓ پانی کو پینا یا چھڑکنا، پینے کے تعویذ، پہننے کے تعویذ، قرآنی آیات، دعائیں، جلانے کے لئے فریضے، دھونی، وغیرہ وغیرہ… جو چیزیں خود سے پیچھے لگ جائیں، ان کا علاج مختلف بھی ہو سکتا ہے… 

.
لوگ اکثر جمعرات کو اگر بتی جلاتے ہیں… بہت سے عامل اورعالم اپنی بنائی ہوئی خاص اگر بتیاں بھی جلانے کے لئے دیتے ہیں… ایک کثیر تعداد اگربتیوں کو فضول سمجھتی ہے اور کچھ اسے خوشبو کے لئے جلاتے ہیں…
اگر بتیاں جن اشیا سے بنتی ہیں ان میں خوشبو اور دھواں ایسا ہوتا ہے جو شیطانی مخلوقات کے لئے تکلیف کا باعث بنتا ہے… جن تو گرم دھوئیں سے تخلیق کیے گئے ہیں… باقی بھی ایک ٹھوس جسم کی صورت میں موجود نہیں ہوتی بلکہ ہوا میں شامل ہوتی ہیں… لہٰذا اگربتی کا دھواں ہوا میں پھیل کرانکو پریشان کرتا ہے اور وہ وہاں سے ہٹ جاتی ہیں… 
.
ہرعالم اور ہرعامل، ہرقسم کی غیبی مخلوق کے ایکسپرٹ نہیں ہوتے… اور نہ ہی ہرعالم اور ہر عامل، ہرقسم کے روحانی علاج کر سکتے ہیں… بہت سے عامل یا عالم علاج کرنے کے چکر میں اپنے تجربات بھی کرنا شروع کر دیتے ہیں… اور کبھی کبھی لوگ بھی ایک ہی وقت میں دو دو تین تین عاملوں یا عالموں سے علاج کرانا شروع کردیتے ہیں… جس سے انکے عملیات آپس میں ٹکرا جاتے ہیں… اور علاج کرنے اور کرانے والے، دونوں کو نقصان ہو سکتا ہے… بہت سے عالم یا عامل علاج کا بھاری معاوضہ بھی لیتے ہیں… کوئی کوئی علاج کرنے والے کی مرضی پر چھوڑ دیتے ہیں اور کوئی ایسے بھی ہیں جوصرف ان چیزوں کا خرچ لیتے ہیں جو علاج کے لئے چاہیئں… ایک یا دو ہی ایسے ہونگے جو بغیر کسی معاوضے کےعلاج کردیں… 
.
ان شیطانی چیزوں میں سے کچھ اتنی طاقتور ہوتی ہیں کہ اگر ان سے قوت اور زبردستی کی جاۓ تو وہ غصّے میں تباہی مچا دیتی ہیں، اس شخص کو بھی نقصان پنہچاتی ہیں جس پر وہ ہیں اور علاج کرنے والے کو بھی برباد کر دیتی ہیں… کچھ نرم علاج سے ہی قابو آجاتی ہیں یا جان چھوڑ دیتی ہیں… 
.
روحانی یا جسمانی علاج جس قسم کا بھی ہو… اور جس بھی قسم کے اثرات ہوں، کچھ چیزیں ہرحال میں فائدہ مند ہوتی ہیں اور انکے لئے کسی عالم کی اجازت کی ضرورت نہیں… مثلا آیت الکرسی، سوره یٰسین اور درود… آیت الکرسی تو ویسے ہی ہر نماز کے بعد پڑھتے ہیں، ڈرخوف یا مصیبت میں تین یا سات یا گیارہ مرتبہ یا جتنی بار ہو سکے، پڑھ لیتے ہیں… سوره یٰسین بھی رات یا صبح یا مغرب کے بعد اکثر تلاوت کی جاتی ہے… اور درود تو ہے ہی ٹھنڈک کی نشانی، اس کے فائدے بے شمار اور نقصان ایک بھی نہیں… کتنی مرتبہ پڑھیں کوئی پابندی بھی نہیں… 
البتہ قرآنی وظائف کے لئے اجازت ضروری ہے کیوں کہ قرآن کے الفاظ کے مختلف اثرات ہوتے ہیں اگر انھیں قرات یا تلاوت کے بجاۓ وظیفہ بنا لیا جاۓ…
اسی طرح مسنون دعائیں بھی بہترین حفاظت ہیں… لیکن بہت سے کلمات کا وظیفہ کرنے سے پہلے کسی عالم سے مشوره ضرور کر لیں… 
.
مسنون دعائیں تو بہت سی ہیں… مسنون کلمات میں کچھ بہت مشہورہیں…
تین مرتبہ صبح شام یا رات کو ایک تسبیح – لا حَولَ وَلا قُوَّةَ اِلَّا بِاللهِ  یعنی نہیں طاقت (نیکی کرنے کی اور بدی سے بچنے کی) سواۓ الله (کی مدد) کے …
.
تین مرتبہ صبح شام – اَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّآمَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ  یعنی پناہ مانگتا/مانگتی ہوں ہر پیدا کی گئی چیز کی برائی سے… 
.
ایک تسبیح یا جتنی مرتبہ پڑھ لیں – سُبحَانَ اللهِ وَ بِحَمدِهِ سُبحَانَ اللهِ العَظِيمِ 
.
ہرکام سے پہلے  بِسمِ اللهِ الرَّحمنِ الرَّحِيمِ  پڑھنا اور اکثر اس کی تسبیح کرنا انتہائی فائدہ مند ہے اور اس کے سواۓ خیر کے کوئی اثرات نہیں ہوتے…
.
اللهُ اللهُ رَبِي لَا اُشرِكُ بِهِ شَيْأً  یعنی الله الله میرا رب ہے، میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتی/کرتا… اکثر پریشانی میں پڑھنا بہت فائدہ مند ہوتا ہے…

About Rubik
I'm Be-Positive. Life is like tea; hot, cold or spicy. I enjoy every sip of it. I love listening to the rhythm of my heart, that's the best

3 Responses to Man vs The Invisible – انسان بمقابلہ غیبی مخلوقات

  1. علی says:

    کافی معلوماتی تحریر تھی۔ ایک سوال پوچھنا تھا، آپ نے یہ جو تفصیلات لکھی ہیں کیا ان میں کسی قسم کا کوئی ذاتی تجربہ بھی شامل ہے یا صرف کتابی باتیں ہیں؟ اسکے علاوہ اگر ہو سکے تو اس بات پر روشنی ڈالیں کہ قرین کیا چیز ہے؟ قرین کا ذکر قران پاک میں بھی آیا ہے اور لگتا ایسا ہے کہ انسان کی روح ایک نہیں بلکہ کئی پرتوں پر مشتمل ہے جن میں سے ایک قرین بھی ہے جو مرنے کے بعد اس دنیا ہی میں بھٹکتا رہتا ہے، شائید اسی کا دوسرا نام بد روح بھی ہے، مغرب میں جو بھوت کا تصور ہے شائید یہ بھی وہی ہے، خیر آپکا کیا خیال ہے اس بارے میں؟

    • Rubik says:

      اس قسم کے روحانی معاملات پر بغیر کسی ذاتی تجربہ کے کچھ تحریر کرنا مشکل ہوتا ہے… ہمزاد کے بارے میں علماء اور روحانیت کے ماہرین زیادہ بہتر بتا سکتے ہیں…

  2. اچھی، مفید اور متوازن تحریر لکھی ہے
    اس موضوع پر ایسی ہی متوازن تحاریر کی ضرورت ہے کیوں کہ توہمات میں پڑنا الگ بات ہے اور کسی غیبی مخلوق کا شکار ہوجانا اور بات

Leave a comment